Best Wall Stickers

محمد علی جوہر کی غزل

تم یوں ہی سمجھنا کہ فنا میرے لیے ہے
پر غیب سے سامان بقا میرے لیے ہے
میں کھو کے تری راہ میں سب دولت دنیا
سمجھا کہ کچھ اس سے بھی سوا میرے لیے ہے
توحید تو یہ ہے کہ خدا حشر میں کہہ دے
یہ بندہ زمانے سے خفا میرے لیے ہے
سرخی میں نہیں دست حنا بستہ بھی کچھ کم
پر شوخی خون شہدا میرے لیے ہے
راحل ہوں مسلمان بصد نعرۂ تکبیر
یہ قافلہ یہ بانگ درا میرے لیے ہے
انعام کا عقبیٰ کے تو کیا پوچھنا لیکن
دنیا میں بھی ایماں کا صلا میرے لیے ہے
کیوں ایسے نبی پر نہ فدا ہوں کہ جو فرمائے
اچھے تو سبھی کے ہیں برا میرے لیے ہے
اے شافع محشر جو کرے تو نہ شفاعت
پھر کون وہاں تیرے سوا میرے لیے ہے
اللہ کے رستہ ہی میں موت آئے مسیحا
اکسیر یہی ایک دوا میرے لیے ہے
اے چارہ گرو چارہ گری کی نہیں حاجت
یہ درد ہی داروئے شفا میرے لیے ہے
کیا ڈر ہے جو ہو ساری خدائی بھی مخالف
کافی ہے اگر ایک خدا میرے لیے ہے

محمد علی جوہرؔ

محمد علی جوہر کی غزل محمد علی جوہر کی غزل Reviewed by WafaSoft on August 21, 2018 Rating: 5

No comments:

Comments

Powered by Blogger.